امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک خطرناک انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کے دو مرکزی کرداروں کو 2022 میں 53 تارکین وطن کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے پر عدالت نے قید کی سزائیں سنا دیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیکساس کی مغربی ڈسٹرکٹ کورٹ نے ایک مجرم اردونا-ٹوریس کو عمر قید اور ڈھائی لاکھ ڈالرزجرمانے کی سزا سنائی۔ اسی طرح مرکزی ملزم ارودنا ٹوریس کے شریک مجرم 55 سالہ آرمینڈو گونزالیز-اورٹیگا کو بھی اسی کیس میں 83 سال قید کی سزا دی گئی۔ اس کیس میں اب تک دیگر 5 ملزمان بھی اقرار جرم کر چکے ہیں اور انہیں رواں سال کے آخر میں سزائیں سنائی جائیں گی۔ اسمگلنگ نیٹ ورک کا ایک اور مبینہ رکن، ریگوبیٹو رامون میرانڈا-اوروزکو، جسے گوئٹے مالا سے امریکا حوالگی کے بعد گرفتار کیا گیا ستمبر 2025 میں مقدمے کا سامنا کرے گا۔ 30 سالہ فلیپے اردونا-ٹوریس انسانی اسمگلنگ کا ایک نیٹ ورک چلا رہا تھا، جو گوئٹے مالا، ہونڈوراس اور میکسیکو سے بالغ افراد اور بچوں کو امریکا اسمگل کرتا تھا۔ انھیں مارچ میں انسانوں کی غیر قانونی نقل و حمل کے نتیجے میں اموات، جسمانی نقصان اور زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ مجرم باقی زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزاریں گے کیونکہ انہوں نے انسانی دکھوں پر منافع کمانے کا ظالمانہ راستہ چُنا۔ انھوں نے فیصلے میں مزید لکھا کہ آج کی یہ سزائیں انسانی اسمگلروں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ ہم آپ کو انصاف کے کٹہرے تک لائے بغیر نہیں رکیں گے۔ یاد رہے کہ 27 جون 2022 کو 8 بچوں اور ایک حاملہ خاتون سمیت 60 سے زائد تارکین وطنوں کو 53 فٹ لمبے ٹرک میں بھر کر امریکا میں داخل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ٹرک کا ایئر کنڈیشننگ سسٹم خراب ہوگیا تھا جس سے اندر کا درجہ حرارت سفر کے دوران خطرناک حد تک بڑھ گیا۔ جب یہ ٹرک اسی حالت میں ٹیکساس پہنچا تو 48 افراد پہلے ہی دم توڑ چکے تھے جب کہ مزید 5 نے اسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں کئی بچے اور حاملہ خاتون بھی شامل تھیں۔ زیادہ تر کا تعلق میکسیکو، گوئٹے مالا اور ہونڈوراس سے تھا۔ امریکی حکام کے مطابق، تارکین وطن کو امریکا پہنچانے کے لیے 12 ہزار سے 15 ہزار ڈالر فی کس وصول کیے جاتے تھے۔ یہ کیس امریکا اور دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کے خطرناک نتائج اور اس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی ایک اہم مثال بن چکا ہے۔
Friday, June 27, 2025
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment